Latest Posts

6/recent/ticker-posts

Hazrat Imam Sultan Muhammad Shah's political guidance of Muslims

 حضرت امام سلطان محمد شاہ کا مسلمانوں کی سیاسی رہنمائی



حضرت امام سلطان محمد شاہ اوائل عمر سے ہی مسلمانوں کی تعلیمی ترقی کی اور سیاسی حالت میں دلچسپی رکھتے تھے- آپ 1902ء سے لیکر 1904ء تک وائسرائے کی ایگزکٹو کونسل کے ممبر تھے- اور وقت کے ساتھ مسلمانوں کے ایک عظیم سیاسی رہنما بھی بن گئے- آپ کی کوششوں سے مسلمانوں کے تمام کے لیڈر جو ہندوستان میں مختلف جگہوں میں پھیلے ہوئے تھے- ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو گئے اور یکم اکتوبر 1906ء کو آپ ہی کی قیادت میں ان سیاسی لیڈروں کا ایک وفد آس وقت کے ہندوستان کے وائسرائے لارڈمنٹو کے پاس اپنے سیاسی مطالبات کی ایک یاداشت میمورنڈم لے کر پیش ہوا اس موقع پر حضرت امام سلطان محمد شاہ نے ایک تقریر انگریزی میں پڑھی جس میں تمام مسلمانوں کے لئے جداگانہ انتخاب کے حقوق طلب کئے-

یہ تقریر قیام پاکستان کی بنیاد کی ایک اہم کڑی ہے- اس کے بعد آپ نے ایک اور تجویز پیش کی- وہ یہ تھی کہ آپ نے فرمایاکہ لیڈروں کے وفد کو مل کر ایک سیاسی پارٹی قاَئم کرنی چاہیئے- چنانچہ آپ کے اس مشورے سے 30 دسمبر 1906ء کے روز ڈھاکہ میں مسلم لیگ کی سیاسی پارٹی وجود میں آئی- اور بعد میں اس پارٹی کے کارکنوں کے انتخابات ہوئے- جس میں حضرت امام سلطان محمد شاہ کو مسلم لیگ کا پہلا صدر منتخب کیا گیا- اور آپ اس عہدے پر 1914ء تک فائز رہے- آپ کی کوششوں سے مسلم لیگ کی شاخیں ہندوستان کے تمام علاقوں میں قائم کی گئیں- لندن میں بھی ایک شاخ قائم کی گئ اور اس سیاسی پارٹی کی  ترقی کے لئے اپنی طرف سے ایک خاص رقم کی بطور سالانہ چندہ پیشکش بھی کی- 1910ء میں مسلم لیگ کا ایک اہم اجلاس دہلی میں ہوا جس کی صدارت آپ ہی نے کی - 

جضرت امام سلطان محمد شاہ کی افتتاحی تقریر مسلمانوں کی آزادی کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے- آپ نے اس موقع پر فرمایا کہ " ہندوستان کے مسلمان ایک جماعت نہیں بلکہ ایک قوم ہیں- اور ان کو سیاست میں قومی اعتبار سے انتخابات کے حقوق ملنے چاہیئں- اور اس وقت کی نیشنل اسمبلی میں مسلمانوں کے نمائندوں کی تعداد زیادہ کرنی چاہیئے وغیرہ" 

مسلم لیگ کے دوسررے اجلاس ہندوستان میں وقتاً فوقتاً ہوتے رہے- اور آپ نے مختلف جگہوں کا دورہ کرکے مسلمانوں کو منظم کیا-اور سیاسی حقوق کی حفاظت کی- دوران جنگ عظیم آپ نے مسلمانوں کی ہمیشہ حمایت کی- ان کے حالات پر کتاب اور کئ تقریریں شائع کیں-

1928ء میں سیاسی حالات کے پیش نظر مسلمانوں کے ممتاز سیاسی لیڈروں نے یہ محسوس کیا کہ سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے مسلمانوں کا ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا ضروری ہے اس مقصد کے لئے انہوں نے آل پارٹیز مسلم کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا، اس کانفرنس کی صدارت کے لئے ایک ایسی شخصیت کی ضرورت تھی جو سب پارٹیوں میں محبوب و مقبول اور سیاسی فہم کا ماہر اور امن پسند ہو-

اس لئے نظر انتخاب اما سلطان محمد شاہ پر پڑی- گول میز کانفرنس جو لندن میں منعقد ہوئی تھیں ان میں مسلمانوں کی رہنمائی کی اور دنیا کے بڑے بڑےلیڈروں کے سامنے مسلمانوں کے حقوق پیش کئے- آپ کو بین الملی ادارہ یعنی لیگ آف نیشن میں ہندوستان کا نمائندہ چنا گیا اور 1937ء میں تو آپ کو لیگ آف نیشن کا صدر منتخب کیا گیا- چنانچہ اس ادارہ میں رہ کر آپ نہ صرف ہندوستان کے مسلمانوں کی آزادی کے مسئلے پر زور دیتے رہے بلکہ اس بین الملی پلیٹ فارم سے جدوجہد کرتے رہے- آخرکار ان کوشسوں کی وجہ سے 1947ء میں پاکستان وجود میں آیا- حضرت امام سلطان محمد شاہ نے قائداعظم کو آزادی پر مبارکباد دی اور مسلمانوں کی بہبودی کے لئے دعائیں مانگیں- 

Post a Comment

0 Comments