امام برحق اور امام باطل میں فرق۔
حکیم پیر شاہ ناصر خسرو حجت خراسان و بدخشان اپنی گرانقدر اور پر حکمت کتاب وجہ دین میں فرماتے ہیں:
امام باطل کسی درخت کے پتوں کی مثال ہے، کہ پتے اپنے درخت کی زینت تو بن سکتے ہیں مگر اس کی ائندہ نوع کو باقی و جاری نہیں رکھ سکتے، اور امام حق درخت کے میووں کی مثال ہے کہ میوے اپنے درخت کی زینت بھی بن سکتے ہیں، اور اس کی ائندہ نوع کو بھی باقی و جاری رکھ سکتے ہیں، وہ اس طرح کہ جب ان پھلوں کی ہر گٹھلی سے وہی درخت اگے، تو اس کی نسلی جڑ نہیں کٹتی ہے۔ مگر پتے کوئی درخت نہیں اگا سکتے، بلکہ اگر پتوں نے پھلوں کو چھپا لیا تو پھل شروع ہی میں خشک ہو کر ضائع ہو جاتے ہیں، اور باغ کا مالک پھل نہ دینے کی وجہ سے ایسے درخت کو کاٹ دیتا ہے، پس معلوم ہوا کہ پتوں کی زیادنی کی وجہ سے درخت کی نوع بھی ختم ہو جاتی ہے، اور درخت کے فرد بھی، مگر پھل میں درخت کی نوع کی بہتری بھی ہے، اور اس کی فرد کی بہتری بھی، اور پتے صرف درخت کی زینت کے لحاظ سے پھل جیسے ہو سکتے ہیں، لیکن ان دنوں کے درمیان بہت سا فرق ہے، جس کا زکر ہو چکا۔ اللہ تعالی ایہ زیل میں یہی مثال بیان فرماتا ہے:۔
اَلَمْ تَرَ کَیْفَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا کَلِمَۃً طَیِّبَۃً کَشَجَرَۃٍ طَیِّبَۃٍ اَصْلُہَا ثَابِتٌ وَّ فَرْعُہَا فِی السَّمَآءِتُؤْتِیْۤ اُکُلَہَا کُلَّ حِیْنٍۭ بِاِذْنِ رَبِّہَا ؕ وَ یَضْرِبُ اللّٰہُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَذَکَّرُوْنَ
ترجمہ: کیا آپ کو معلوم نہیں کہ اللہ تعالی نے کیسی مثال بیان فرمائی ہے پاک کلمے کی، اس پاک درخت کی طرح جس کی جڑ مضبوط اور شاخ آسمان میں جا پہنچی ہے، اور ہمیشہ اپنے پروردگار ہی کی اجازت سے پھل دیا کرتا ہے، اور اللہ تعالی لوگوں کے لئے مثالیں بیان فرماتا ہے تاکہ وہ سمجھ سکیں"
اس پاک درخت سے اللہ تعالی کی مراد رسول صلعم ہیں، جس کی جڑ مضبوط ہے۔ جس کو دینی دشمن اکھاڑ نہیں سکتے اور اس کی شاخ انحضرت کی آل ہیں، جو عالم روحانی سے تائد حاصل کرنے کے سلسلے میں روحانی آسمان سے متصل ہوئی ہیں، اور یہی انحضرت کے فرزند بموجب فرمان الہی لوگوں کو ہمیشہ حکمت کا پھل پہنچاتے رہتے ہیں، جو شخص اس مثال کو سمجھ سکے، تو وہی شخص اس درخت تک رسا ہو کر پھل کھا سکتا ہے، کیونکہ یہی پھل ہے جس میں ابدی زندگی پوشیدہ رکھی گئی ہے، اس کے بعد اللہ تعالی فرماتا ہے۔
وَ مَثَلُ کَلِمَۃٍ خَبِیْثَۃٍ کَشَجَرَۃٍ خَبِیْثَۃِۣ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْاَرْضِ مَا لَہَا مِنْ قَرَارٍ
ترجمہ: ناپاک کلمے کی مثال اس ناپاک درخت کی طرح ہے، جس کو زمین سے اکھاڑ لیا گیا ہو"
اور اس کی کوئی پائیداری ہی نہ ہو، ایسے بدترین درخت سے اللہ تعالی کی مراد خاندان رسول کے مخالفین ہیں، جنہوں نے امامت کا دعوی تو کر ہی لیا، مگر ان کی اولاد میں امامت جاری و باقی نہ رہی۔
مزکورہ بیان سے یہ ثابت ہوا، کہ امام بحقیقت وہ ہے جس کا فرزند بھی امام ہو، اور اس کی نسل منقطع نہ ہو، ورنہ جو شخص امامت کا دعوی کرے، اور اس کی نسل منقطع ہو جائے تو وہ جھوٹا ہے۔
0 Comments