یاران کہ بُودہ اند ندانم کُجا شُدند؟
یا رب چہ روز بُود کہ از ما جُدا شُدند ؟
وہ لوگ جو کبھی ہمارے دوست تھے پتہ نہیں کہاں چلے گئے ۔۔؟ یا اللہ وہ کونسا دِن تھا کہ وہ ہم سے جُدا ہو گئے۔۔۔
گر نو بہار آید و پُرسد ز دوستاں
گو اے صبا کہ آں ہمہ گُلہا گیا شُدند
اگر بہار کا موسم آئے اور وہ اُن دوستوں کے بارے میں دریافت کرے تو اے صبا! اُن سے کہہ دینا کہ وہ تمام پُھول بن گئے یا گھاس بن گئے۔۔۔
اے گُل چُو آمدی ز زمین گو چگونہ اند ؟
آں روی ھا کہ در تہ گرد فنا شُدند
اے پُھول تُو جبکہ زمین میں سے آیا ہے ذرا یہ بتا کہ وہ چہرے کیسے ہیں جو زمین کی گرد کی تہہ میں فنا ہو گئے۔۔
آں سرداران کہ تاج سر خلق بُودہ اند
اِکنوں نظارہ کُن کہ ہمہ خاک پا شُدند
وہ بادشاہ جو عوام کے سر کا تاج ہوتے تھے، اِن کو اب دیکھ کہ وہ سب کے سب پاؤں کی خاک بن کر رہ گئے ہیں۔
خورشید بُودہ اند کہ رفتند زیرِ خاک
آں ذرہ ہا کہ چُوں صبا اندر ہوا شُدند
ہَوا کے وہ ذرے جو بادِ صبا میں کبھی ہُوا کرتے تھے وہ خورشید کی مانند تھے ،،سب زیرِ خاک چلے گئے۔۔
بازیچہ ایست طفل فریب اِیں متاعِ دہر
بے عقل مردمان کہ بدیں مُبتلا شُدند
زمانے کی تمام تر دولت بچوں کو بہلانے والے کِھلونے کی مانند ہے۔وہ لوگ بےوقوف ہیں جو اِس سے محبت کرتے ہیں۔
خُسرو گُریز کُن کہ وفا نیست در جہاں
ز اہلِ جہاں کہ ہِمچُو جہاں بے وفا شُدند
خُسرو زمانے والوں سے بچ کر رہ۔ کیونکہ زمانے میں وفا نہیں اور اہلِ جہاں بھی زمانے کی طرح بے وفا ہیں،،،،یعنی جِسطرح دُنیا بے وفا ہے اِس طرح لوگ بھی بے وفا ہیں
کلام امیر خُسرو رحمتہ اللہ علیہ.
0 Comments