گنان/قصیدہ
گنان سنسکرت زبان کا لفظ جنانہ یا عربی زبان کے لفظ جنان سے اخذ کیا گیا ہے۔اسماعیلی جماعت میں گنان و قصائید لکھنے اور پڑھنے کا رواج بہت پرانا ہے۔یہ بات ذہن نشین کرنا ازحد ضروری ہے کہ اسماعیلیت میں صرف اس دینی شاعری کو گنان کہا جاتاہے جس کو امام علیہ السلام نے خود گنان کا درجہ دیا ہے۔یہ صرف ہمارے مذہبی حجتان برحق,پیران کامل اور عارفین ہی ہے جن کو علم و حکمت کے لازوال خزانے کی کلید ملتی ہے انہی بزرگان دین کی شاعری کو امام عالیمقام گنان کا درجہ دیتے ہے۔
ان مقدس گنانوں میں اللہ پاک و رسول ص اور امامان برحق کی تعریف و توصیف موجود ہے۔ان میں عقل و روح کے لئے لذیذ علمی و روحانی غذائیں ہمہ وقت موجود ہے جن سے کوئی مومن خوب شکم سیر ہوسکتا ہے۔ان پاک گنانوں میں قرآن و حدیث کی تاویل بیان ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارا کہنا ہے کہ گنان قرآن پاک کا نچوڑ ہے۔روزمرہ ذندگی کے بارے میں پندونصیحت حتی ا سب کچھ ان گنانوں میں موجود ہے۔اور کیوں نہ ہو یہ گنان ان ہستیوں کی ہے جن کی عقل و جان پر امام زمان کا عقلی و روحانی نور طلوع ہوچکاہے۔
اسماعیلی گنان عربی,فارسی,گجراتی,سندھی ,بروشسکی حتی ا کہ اردو زبان میں بھی موجود ہیں۔ گلگت بلتستان و چترال و بدخشان کی جماعت حجت خراسان و بدخشان پیر ناصر خسرو ق۔س کی قصائید کو پڑھتی ہے جو کہ فارسی میں ہے اس کے ساتھ ساتھ سیدنا حسن بن صباح,پیر شمس تبریز اور دیگر پیروں کی گنان بھی جماعت خانوں میں پڑھا جاتا ہے۔ اور کراچی,انڈیا یا المختصر خوجہ جماعت پیر شمس الدین سبزواری اور دیگر پیروں کی گنان پڑھتی ہے جو کہ گجراتی و سندھی میں ہے۔
0 Comments